نادیہ سحر ملتان سے تعلق رکھنے والی نٸی شاعرہ ہیں جنہوں نے خود کو گھر کی چار دیواری تک محدود رکھ کے مطالعے اور تخلیق کے ساتھ زندگی بسر کی ہے۔ نادیہ اگرچہ بنیادی طور پر کرب ذات کی شاعرہ ہیں لیکن سماجی منافقتوں سے پیدا ہونے والا اندوہ ان کی شاعری میں رومانی موضوعات کے بعد دوسرے غالب موضوع کے طور پر نظر آتا ہے ۔ اس کے علاوہ کہیں کہیں سوشو پولیٹیکل صورتحال پر اشعار ان کے شعری امکانات کا کینوس وسیع کرتے دکھاٸی دیتے ہیں۔ نادیہ سحر مصنوعی اور کمرشل نٸی شاعرات کے ہجوم میں ایک جینوٸن شاعرہ کے طور پر ملتان کے تگڑے ادبی ماحول میں تازہ ہوا کا جھونکا بھی ہیں اور ملتان کی اعلیٰ شعری روایت کا تسلسل بھی ۔ ان کا شعری مجموعہ ، ” زندگی تمہی سے ہے “ علم و عرفان پبلشرز اردو بازار لاہور نے شاٸع کیا ہے ۔ ( فرحت عباس شاہ )
کاغذی کشتیاں بنانے میں
کٹ گٸ عمر جی لگانے میں
اب نہ دل ہے نہ درد باقی ہے
تُو ملا بھی تو کس زمانے میں
اک بھرم تھا سو وہ بھی ٹوٹ گیا
کیا ملا تجھ کو آزمانے میں
کچھ تو کردار آپ کا بھی ہے
درمیاں فاصلے بڑھانے میں
سارے موسم گزر گۓ مجھ میں
دیر کردی نا مجھ تک آنے میں
صاف دھڑکن سناٸ دیتی ہے
جیسے دل ہے مرے سرہانے میں
نیند یا خواب کے جھروکوں میں
میں کہاں ہوں ترے فسانے میں
راٸیگاں کر دی ہم نے بھی تو سحر
زندگی روٹھنے منانے میں
نادیہ سحر
متعلقہ
عجیب مافوق سلسلہ تھا۔۔۔از ، ڈاکٹر رفیق سندیلوی
غزل ، از ، طاہر احمد بھٹی
Are Wills really Free?