غزل
ساقی تو آج جشن کا یوں اہتمام کر
یہ میکدے کی شام ، ہمارے ہی نام کر
اے عشق تیرے واسطے سب کچھ لٹا دیا
اے عشق! میرے شوق کا کچھ احترام کر
اب بات تو جنوں سے بھی آگے نکل چکی
اب چھوڑ دشت ، ان کی گلی میں قیام کر
یہ تو دیار ہجر ہے ، دیر و حرم نہیں
واعظ تو جا کے اور کہیں ، رام رام کر
بشری وہ شخص چھوڑ گیا راہگزار میں
پھر بھی یہ دل بضد ہے کہ اس سے کلام کر
بشری بختیار خان، بر طانیہ
متعلقہ
Are Wills really Free?
کتاب و شتاب کا مکالمہ، از ، انعم قریشی۔ پاکستان
احمدیوں کے قاتل کو پھانسی کا امکانی منظر نامہ، از،طاہر احمد بھٹی