وجہ بیگانگی سلامت ہے
اپنی وارفتگی سلامت ہے
زخم وابستگی نہیں باقی
داغ دلبستگی سلامت ہے
اک بھرم ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
جانے کیونکر ابھی سلامت ہے
آب اشکوں کی آیئنے کو تھی
عکس اب تک جبھی سلامت ہے
جان تو خیر نذر جاناں ہوئی
لذت جاں کنی ، سلامت ہے
شعلہء تمکنت تو بجھنے لگا
رقص دیوانگی سلامت ہے
ٹوٹ جائے تو گفتگو ہو گی
آپ کا دل ابھی سلامت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
عصمت آگہی سلامت ہے
اس غدر میں یہی سلامت ہے
ظلمتیں کس طرح مسلط ہوں
منبع روشنی سلامت ہے
نا امیدی حرام ہے جب تک
رشتہ بندگی سلامت ہے
اور سب مدعی تو خاک ہوئے
ایک دعویٰ ابھی سلامت ہے
اس کا چہرہ ہی ایک چہرہ ہے
جس پہ سب کچھ ابھی سلامت ہے
اس کی آنکھیں ہی ایسی آنکھیں ہیں
جن میں وعدہ ابھی سلامت ہے
طاہر احمد بھٹی ، ۸ جون ۲۰۰۰
متعلقہ
عجیب مافوق سلسلہ تھا۔۔۔از ، ڈاکٹر رفیق سندیلوی
غزل ، از ، طاہر احمد بھٹی
Are Wills really Free?