سر زمین چترال کا شکریہ کہ اس نے حسین نادر کی صورت میں اردو ادب کا ایک نہایت بلند آہنگ انقلابی شاعر دیا ھے ۔ فرحت عباس شاہ
سنو حد سے زیادہ بھی شرافت مار دیتی ہے
کسی بے درد کی بے جا اطاعت مار دیتی ہے
یہاں ایسے بھی دیکھا ہے کسی جابر کے ایما پر
کسی معصوم شہری کو عدالت مار دیتی ہے
تجھے کیا یاد آتا ہوں میں اب بھی کام پڑنے پر
مجھے تو آج بھی تیری ضرورت مار دیتی ہے
کسی کو چاہنا چاہت کی حد تک ٹھیک ہے لیکن
تمنا درد بن جائے تو چاہت مار دیتی ہے
نہیں آزاد قومیں توکبھی خود سے نہیں مرتیں
مگر اکثر انہیں جھوٹی قیادت مار دیتی ہے
یہاں ہر حال میں مرنا ہے بس بے موت مفلس نے
اگر چھوڑے قضا اس کو تو غربت مار دیتی ہے
کبھی اورں کے نرغے میں تڑپ کر جان دیتا ہے
کبھی انسان کو خود اپنی وحشت مار دیتی ہے
ترے بیمار کی حالت کسی دن پوچھنا تم بھی
تمہیں معلوم ہے لمبی علالت مار دیتی ہے
جدائی درد ہے اور درد کے بارے بتاوں کیا
قیامت ہے قیامت ہے قیامت مار دیتی ہے
کسی بے درد کے ہاتھوں فنا ہونے کو ہے نادر
مگر اب تک نہیں مانا محبت مار دیتی ہے
حسین نادر جان
متعلقہ
عجیب مافوق سلسلہ تھا۔۔۔از ، ڈاکٹر رفیق سندیلوی
غزل ، از ، طاہر احمد بھٹی
Are Wills really Free?