آئینہ ابصار

علمی، ادبی، مذہبی، سیاسی اور سماجی موضوعات

سوشل میڈیا پر شئیر کریں

تھام کر ہاتھ ایک سائے کا

ہو گیا ہوں، کسی پرائے کا

مجھ سے خالی کرا لیا گیا ہے

ہر نفس تھا ، مکاں کرائے کا

حسن اور عشق ، احترام کریں

کاش ، اک دوسرے کی رائے کا

پار کر دیکھا پاٹ ، میں نے بھی

عشق کی ایک ، آبنائے کا

دشت میں رات ہو گئی ہے ظفر

پوچھتا ہوں پتا ، سرائے کا

صابر ظفر