تھام کر ہاتھ ایک سائے کا
ہو گیا ہوں، کسی پرائے کا
مجھ سے خالی کرا لیا گیا ہے
ہر نفس تھا ، مکاں کرائے کا
حسن اور عشق ، احترام کریں
کاش ، اک دوسرے کی رائے کا
پار کر دیکھا پاٹ ، میں نے بھی
عشق کی ایک ، آبنائے کا
دشت میں رات ہو گئی ہے ظفر
پوچھتا ہوں پتا ، سرائے کا
صابر ظفر
متعلقہ
غزل، از ، طاہر احمد بھٹی
پروفیسر رخشندہ بتول، جہلم، پاکستان
نظم۔۔۔ از سلطان ناصر، اسلام آباد