خاک میری زمیں ، خون میرا وطن
سربریدہ ہیں لاشیں پڑی بے کفن
خاک میری زمیں خون میرا وطن
میری سرحد پہ پہرا ہے افغان کا
اہل دانش پہ قبضہ ہے شیطان کا
ناگ پھرتے ہیں گلیوں میں پھیلائے پھن
خاک میری زمیں خون میرا وطن
میرے ملاں ہیں لعنت کے پالے ہوئے
میرے عالم جہالت کے ڈھالے ہوئے
لٹ گئی آگہی ، مٹ گئے فکر و فن
خاک میری زمیں، خون میرا وطن
سب وسائل پہ قبضہ وزیروں کا ہے
سارے بینکوں سے رشتہ امیروں کا ہے
میرا ہر ایک لیڈر ہے وعدہ شکن
خاک میری زمیں خون میرا وطن
آج گروی قلم بے ضمیروں کا ہے
آدمیت پہ حملہ شریروں کا ہے
کوڑھ چھایا تو سب چھپ گیا بانکپن
خاک میری زمیں ، خون میرا وطن
کوئی زینب درندوں کی کھائی ہوئی
آسیہ مولوی کی ستائی ہوئی
چار سو بھوک، افلاس سایہ فگن
خاک میری زمیں ، خون میرا وطن
میرے جرنیل پر ڈالروں کے نشاں
میرے اہل حکم ، بے دلی کی زباں
منہ پہ کالک ملی ، بیچ کھایا وطن
خاک میری زمیں ، خون میرا وطن
غیر سارے اثاثوں پہ مالک ہوا
چین ملکی ترقی کا خالق ہوا
سر تا پا قرض میں غرق اس کا بدن
خاک میری زمیں ، خون میرا وطن
(از، طاہر احمد بھٹی، جرمنی)
روانی اور نظر ثانی پر محترم صابر ظفر صاحب اور راجہ یوسف صاحب کا ممنون ہوں
متعلقہ
عجیب مافوق سلسلہ تھا۔۔۔از ، ڈاکٹر رفیق سندیلوی
غزل ، از ، طاہر احمد بھٹی
Are Wills really Free?