آئینہ ابصار

علمی، ادبی، مذہبی، سیاسی اور سماجی موضوعات

احمدیوں کے قاتل کو پھانسی کا امکانی منظر نامہ، از،طاہر احمد بھٹی

سوشل میڈیا پر شئیر کریں

دو احمدیوں کے قتل میں اقبالی مجرم کو پھانسی ہو گئی-

ہائیں۔ کیا کہا ؟

کب ، کیسے۔ تو جج کا کیا بنا ؟

دیکھیں یہ اچھا نہیں ہوا۔ اس سے مرزائیت کے ناسور کو اور پھیلنے کا موقع ملے گا۔ اس نوجوان نے جو کیا اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا لیکن ریاست کو بین الاقوامی لابی کو خوش کرنے کے لئے اس حد تک نہیں جانا چاہئے تھا۔ آئین قادیانیوں کے بارے میں بالکل واضح ہے۔ ایسے فیصلوں سے مسلمانوں کے عوامی ردعمل کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔جماعت اسلامی کا مفروضہ رد عمل

تحریک لبیک اس شہادت کو جو پھانسی کی صورت میں ملی ہے ہر گز ضائع نہیں جانے دے گی۔ منڈی بہاوالدین تک ملین مارچ کریں گے۔

شہید کا مزار جی ٹی روڈ پر بنایا جائے گا اور جنازہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ ہو گا۔

پنجاب بار کونسل نے اس مکروہ فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اور عدالتوں کی کل کی کاروائی کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

وزیر داخلہ نے عوام الناس کو پر امن رہنے کی تلقین کی ہے اور اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ جنازے کے جلوس کو ہر ممکن سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ 

وزیر اعظم نے علمائے کرام اور مشائخ عظام کے وفود سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ ختم نبوت کا عقیدہ ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے۔ اس پر کوئی بھی غیرتمند مسلمان آنچ نہیں آنے دے گا۔ حکومت علماء کی مشاورت کے ساتھ ملک میں غیر اسلامی سرگرمیوں کا سدباب کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے۔

صدر مملکت نے نوجوانوں کو پر امن رہنے کی اپیل کی اور اسلام کے احکامات پر عملدرآمد پر زور دیا ہے۔ 

صحافیوں کی تنظیموں اور میڈیا مالکان نے اس فیصلے کی سنگینی سے ریاست کو خبردار کیا ہے۔

یہ وہ زبان و بیان ہے جو منصفانہ فیصلوں کی صورت میں سامنے آتا ہے یا آ سکتا ہے۔

چونکہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ان کی شہریت کی بجائے ان کے عقائد و مسالک سے جوڑ دیا گیا ہے اور چونکہ سماجی تنظیمیں اور سیاسی ادارے و شخصیات اپنا جواز مذہبی جتھوں سے کشید کرتے ہیں اس لئے اس ساری صورت حالات میں آپ کو لاء اینڈ آرڈر اور قانون کی بالا دستی اور بلا امتیاز تحفظ کی بات سننے کو نہیں ملے گی۔

دن دہاڑے مذہبی کارڈ استعمال کر کے دہشتگردی کرنے والے کو سزا دینے پر ریاست تدفین کے لئے وہ طریقہ اختیار نہیں کرے گی جو بھٹو کی پھانسی پر اختیار کیا گیا تھا۔

ممتاز قادری کے لئے معاشرتی اور سماجی سہولت کاری ریاست نے کی اور سلمان تاثیر کو راندہ درگاہ بنا کر پیش کرنے کا موقع ریاست نے دیا۔

احمدیوں کے قاتلوں کو آرام سے چھوڑ دینے کا چلن ریاست نے عام کیا۔

ان منڈی بہاوالدین کے مقتولین پر حکومت اور ریاست کے عمائدین کو جو دندل پڑی ہے اور میڈیا میں اس ظلم پر جو خاموشی ہے اور وزیر داخلہ ، وزیر اعظم جس طرح تعزیتی بیان سے دور بھاگ رہے ہیں، بس اسی سے آئیندہ کا نقشہ نظر آ جاتا ہے اور مذکورہ بالا مفروضہ منظر نامہ پیش کر کے راقم آپکی اسی منافقت کا پردہ چاک کرنا چاہتا ہے۔

ننگے ہو کر سامنے آ جائیں ورنہ وقت اور تقدیر تو آپ کو ہر روز ننگا کر رہی ہے اور آپ کی منافقت کی ہنڈیا چوراہے میں پھوٹ رہی ہے۔

پاکستان میں احمدی اپنے عقیدے پر پورے یقین اور اپنے ہونے پر پورے وثوق کے ساتھ شہادت دیتے ہوئے شہید ہو رہے ہیں اس لئے اپنے اجتماعی نفوذ کو بینالاقوامی سطح پر دیکھتے ہوئے جان جان آفریں کے سپرد کر رہے ہیں۔

اور آپ کے عوام الناس میں سے شرفاء آپ کے اسلام اور آپ کے پاکستان کو تیزی سے خیر باد کہہ رہے ہیں۔

اس لئے آپ اب صرف مرتے اور مٹتے اور ہٹتے چلے جا رہے ہیں کیونکہ زمینی حقائق یہی بتا رہے ہیں۔

شہید صرف احمدی ہو رہے ہیں۔

آپ اگر چاہتے ہیں کہ اپنی موت کو شہادت میں بدل سکیں تو قاتلوں کو پھانسی دے کر ان کے سہولت کاروں کو اپنے در سے دھتکار دیں۔

رول آف لاء اس کے بغیر ممکن نہیں اور اسلام کا تحفظ آپ اس جھوٹ اور منافقت سے کبھی بھی نہیں کر سکیں گے۔

یہ ہماری التجا نہیں ہے، ایک مشورہ ہے اگر سننے کا کان ہوں تو سنیں

ورنہ یہ عمر بھر کا سفر، رائیگاں تو ہے!!

آپ کا سفر