جب میرے قبیلے کے تمہیں لوگ ملیں گے
آنکھوں میں بسیں گے تو کبھی دل میں رہیں گے
آو تو ذرا دیکھو وفا زادوں کی بستی
ہر کوچے میں یاں لوگ وفادار ملیں گے
اک پریم کی دیوی تھی جو کہلاتی تھی سسی
اس نام سے اک شہر کی بنیاد رکھیں گے
تعبیر میں کیا ہو گا یہ ہیں بعد کی باتیں
فی الحال تو ہم تیرے لئے خواب بنیں گے
اس عشق کی کھٹنائی سے اکتائے ہوئے لوگ
مر جائیں گے لیکن یہ محبت نہ کریں گے
مجھ راج دلاری کا میری ماں کی دعا سے
بہلانے کو دل چاند ستارے بھی جھکیں گے
زرغونے، انا اپنی ہمیں جاں سے ہے پیاری
مٹ جائیں گے اس کا کبھی سودا نہ کریں گے
(زرغونے خالد، پاکستان)
متعلقہ
A Lunch And The Echoes In Between by: Mona Farooq
انسانیت کی دربدری کا نام جنگ ہے، از، سعدیہ احمد، نیویارک
Is this Tip or the Iceberg itself ? By: Mona Farooq USA