لشکرِ ظلم و ستم کھیت رہے آنکھوں میںجوئے خوں دل سے چلے اور بہے آنکھوں میںگفتگو دے کے چلی ہونٹوں...
غزل
جب میرے قبیلے کے تمہیں لوگ ملیں گےآنکھوں میں بسیں گے تو کبھی دل میں رہیں گے آو تو ذرا...
کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا کوئی رنگ تو دو مرے چہرے...
تیرے پیار میں رسوا ہو کر جائیں کہاں دیوانے لوگ جانے کیا کیا پوچھ رہے ہیں یہ جانے پہچانے لوگ...