آئینہ ابصار

علمی، ادبی، مذہبی، سیاسی اور سماجی موضوعات

اپنےگھرکوآگ لگا دی، جمشید اقبال

سوشل میڈیا پر شئیر کریں

ہم نے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے لئے اپنے گھر کو آگ لگا دی ، اور سعودی عرب نے فرانسیسیوں کو گلے لگا لیا۔ ہم مذہب کا نام لے کر بھارت کو تباہ کرنے کے لئے ستر سال سے گھاس کھا رہے ہیں، اور مسلم دنیا ایران ، افغانستان اور سعودی عرب سمیت بھارت کے دوست ہیں، ہم خود کو کعبے کے اور ہندوستانیوں کو صنم خانے کا پاسبان کہتے رہے ، جبکہ سعودی عرب میں کعبے کے عین پڑوس میں عرب بچے سکولوں میں ہندوستان کے مذاہب کا احترام سے مطالعہ کررہے ہیں۔

ہم یہاں ملاؤں کی مالا جپتے پھر رہے ہیں ، جبکہ بنگلا دیش نے انہیں ان کی حد میں رکھا ہوا ہے۔ اسی طرح باقی نام نہاد اسلامی دنیا میں مذہب کے نام پر کچھ ایسا نہیں ہورہا جو یہاں ہورہا ہے۔ مذہب مسجد اور گھر تک محدود ہے ، یہ باقی ممالک کے بین الاقوامی تعلقات پر ہرگز اثر انداز نہیں ہورہا اور دوسری طرف ہم ہیں کہ ہم  اوچھوں نے مذہب کو لے کر پوری دنیا سے بگاڑ رکھی ہے۔ پوری دنیا میں جہاں بھی مذہبی بنیادوں پر دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے، ہمارے ہی ملک کا کوئی بندہ پکڑا جاتا ہے۔ 

اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ مسئلہ اسلام یا مسلمان کا نہیں ، مسئلہ پاکستانی اسلام اور پاکستانی مسلمان کا ہے

کیونکہ پاکستانی اسلام اور پاکستانی مسلمان دنیا بھر کے اسلام اور مسلمان سے الگ اور کچھ وکھری ٹائپ کا ہے۔ ایسے میں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم دنیا بھر کے مسلمانوں کے برعکس زمین پر واحد لوگ بچے ہیں جو اسلام پر عمل پیرا ہیں تو اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ تاریخ اب مذہبی بنیادوں پر دنیا کی تقسیم سے بہت آگے نکل آئی ہے۔ اتنی آگے کہ اب آپ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناکر نہیں بیٹھ سکتے ۔ آپ کی موج سمندر کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ 

مجھے تو یوں لگتا ہے کہ اگر پاکستان میں اسی طرز کے اسلام کا فروغ رہا اور اسی طرح کے مسلمان پیدا کئے جاتے رہے تو ایک روز اسلامی ممالک اور دنیا بھر کے مسلمان اعلان  کردیں گے کہ پاکستانی اسلام کو اسلام اور پاکستانی مسلمان کو مسلمان نہ سمجھا جائے۔ ان لوگوں کا اسلام اور مسلمانیت سے کوئی تعلق نہیں ، یہ تو کون میں خواہ مخواہ قسم کے پاگل لوگ ہیں۔