آئینہ ابصار

علمی، ادبی، مذہبی، سیاسی اور سماجی موضوعات

غزل، از طاہر احمد بھٹی

سوشل میڈیا پر شئیر کریں

ربط جب ٹوٹ چکا ہے تو صدائیں کیسی

اب جو ملنا ہی نہیں ہے تو وفائیں کیسی

چند یادیں ہیں کچھ آنسو ہیں وہ واپس لے لو

جب نہیں جرم کوئی تو یہ سزائیں کیسی

چادریں جسم تو ڈھانپیں گی مگر سوچو تو

روح کے ننگ پہ ڈالو گے قبائیں کیسی

مستقل ایک اداسی میں تو دم گھٹتا ہے

صحن دل میں اتر آئی ہیں فضائیں کیسی

بے ثباتی پہ یقیں ہونے لگا ہے مجھ کو

چل رہی ہیں یہ پس ذات ہوائیں کیسی

طاہر احمد بھٹی