از، طاہر احمد بھٹی
واقعہ ، جذب دروں سے نہ خالی ہووے
سانحہ ، دیدہٗ پر خوں سے نہ خالی ہووے
کرچیاں ٹوٹ چبھیں ، آبلے پھوٹ بہیں
دشت وحشت کبھی مجنوں سے نہ خالی ہووے
سانحے لاکھ گزرتے رہیں آئینوں پر
عکس قائم ہو تو افسوں سے نہ خالی ہووے
سات رنگوں کا تماشا ہے یہ نیرنگ خیال
حسن ترتیب ، دگرگوں سے نہ خالی ہووے
لو بڑھاتی ہوئی ، اک ہاں کا طلب گار یہ دل
ٹمٹماتی ہوئی، اک ہوں سے نہ خالی ہووے
قصہ ہر روز طلب کرتا ہے اک تازہ طرب
مرثیہ ، درد کے مضموں سے نہ خالی ہووے
متعلقہ
یہ متن کھا گیا کہانی کو، منظوم پرسہ، طاہر احمد بھٹی
دیتے ہیں پھر دہائی کہ سایا کرے کوئی، از، مونا فاروق، امریکہ
An Aftermath, by Barrister Yasser Latif Hamdani