آئینہ ابصار

علمی، ادبی، مذہبی، سیاسی اور سماجی موضوعات

یوں دکھاتے ہیں اسے چاک گریباں اپنا، غزل، جاوید صبا

سوشل میڈیا پر شئیر کریں

رقص کرتے تھے الجھتے ہوئے زنجیر سے ہاتھ
ہائے وہ پھول لٹاتے ہوئے شمشیر سے ہاتھ
یوں دکھاتے ہیں اسے چاک گریباں اپنا
جیسے سچ مچ ہی نکل آئیں گے تصویر سے ہاتھ
لے ہمیں خاکِ تحیّر میں بکھرتا ہوا دیکھ
لے ، اٹھاتے ہیں تیرے خواب سے تعبیر سے ہاتھ
بد حواسی کا یہ عالم کہ اسے دیکھتے ہی
جانے کس رو میں ملانے لگے راہگیر سے ہاتھ
اس قدر غور سے کیا دیکھ رہے ہو ہم کو
ہم ملاتے ہیں میری جاں ذرا تاخیر سے ہاتھ
جاوید صبا