چین لینے دے مجھے اے شورش سوز دروں
سانس لینے دے مجھے اے دیده منظر شناس
وہ سراسر تھا فریب جلوہ حسن نظر
یوں نہ روتا دل میرا ہوتا اگر کافر شناس
فتنہ گر دل کھول کر کرتے رہے توہین مے
کنج میں بیٹھا رہا اک تشنہ لب ساغر شناس
پھر تیری نظر کرم ثروت پرستوں پر پڑی
تو نے کنکر چن لئے ہیں اے میرے جوہر شناس
پوچھتے ہیں ہم سے یوسف ان ستاروں کے مزاج
جن کی چالوں کو سمجھ پاتے نہیں اختر شناس
راجہ محمد یوسف خان
متعلقہ
عجیب مافوق سلسلہ تھا۔۔۔از ، ڈاکٹر رفیق سندیلوی
غزل ، از ، طاہر احمد بھٹی
غزل ، از، زرغونے خالد، پاکستان