آئینہ ابصار

علمی، ادبی، مذہبی، سیاسی اور سماجی موضوعات

کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں

سوشل میڈیا پر شئیر کریں

کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں

پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا

کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو

پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا

جب ہم ہی نہ مہکے پھر صاحب

تم باد صبا کہلاؤ تو کیا

اک آئنہ تھا سو ٹوٹ گیا

اب خود سے اگر شرماؤ تو کیا

تم آس بندھانے والے تھے

اب تم بھی ہمیں ٹھکراؤ تو کیا

دنیا بھی وہی اور تم بھی وہی

پھر تم سے آس لگاؤ تو کیا

میں تنہا تھا میں تنہا ہوں

تم آؤ تو کیا نہ آؤ تو کیا

جب دیکھنے والا کوئی نہیں

بجھ جاؤ تو کیا گہناؤ تو کیا

اب وہم ہے یہ دنیا اس میں

کچھ کھوؤ تو کیا اور پاؤ تو کیا

ہے یوں بھی زیاں اور یوں بھی زیاں

جی جاؤ تو کیا مر جاؤ تو کیا

About The Author

عبید اللہ علیم

عبید اللہ علیم ( 1939ء ۔ 1998ء ) کا شمار جدید دور کے بہترین شعرا میں ہوتا ہے۔ آپ کی کئی غزلوں نے شہرت کی بلندیوں کو چھوا۔ عبیداللہ علیم کے شعری مجموعوں میں چاند چہرہ ستارہ آنکھیں، ویران سرائے کا دیا، نگار صبح کی امید میں شامل ہیں۔ ان تینوں مجموعہ ہائے کلام پر مشتمل ان کی کلیات ’’یہ زندگی ہے ہماری‘‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی دو نثری تصانیف میں کھلی ہوئی ایک سچائی اور میں جو بولا کے نام سے اشاعت پذیر ہوئی ہے۔

لکھاری سے متعلق