غزل، 28 جنوری 2022 بقاء کی گفتگو کی ہے، فناء کے لہجے میںعجب طلب سی بھری ہے، غناء کے لہجے...
غزل
عکس اترا ہے آبگینے میںزندگی لگ گئی ہے جینے میں خون آشام سی ہےصبح وطنجا بجا لالیاں شبینے میں چشم...
لشکرِ ظلم و ستم کھیت رہے آنکھوں میںجوئے خوں دل سے چلے اور بہے آنکھوں میںگفتگو دے کے چلی ہونٹوں...
جب میرے قبیلے کے تمہیں لوگ ملیں گےآنکھوں میں بسیں گے تو کبھی دل میں رہیں گے آو تو ذرا...
کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا کوئی رنگ تو دو مرے چہرے...
تیرے پیار میں رسوا ہو کر جائیں کہاں دیوانے لوگ جانے کیا کیا پوچھ رہے ہیں یہ جانے پہچانے لوگ...